تہران 14 جون (ایجنسیز) ایران نے اسرائیلی حملے کے بعد جمعہ کے روز کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت “بے معنی” ہے۔ ایران نے واشنگٹن پر اس حملے کی حمایت کا الزام لگایا جو اسرائیل کی طرف سے اس کے خلاف اب تک کا سب سے بڑے فوجی حملہ ہے۔نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے حوالے سے بتایا، “فریقِ ثانی (امریکہ) نے ایسا عمل کیا جس سے مذاکرات بے معنی ہو جائیں۔ یہ نہیں کہ آپ مذاکرات کرنے کا دعویٰ کریں اور ساتھ ہی صیہونی حکومت (اسرائیل) کو ایران کی سرزمین کو نشانہ بنانے کی اجازت دے کر کام تقسیم کر دیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل سفارتی عمل پر اثر و رسوخ پیدا کرنے میں کامیاب رہا اور اسرائیل کا حملہ واشنگٹن کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا۔ایران نے قبل ازیں امریکہ پر اسرائیلی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس کی واشنگٹن نے تردید کی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں تہران سے کہا کہ اس کے جوہری پروگرام پر بات چیت کرنا ’دانشمندانہ‘ ہو گا۔امریکہ۔ایران جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں ہونا تھا لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ اسرائیلی حملوں کے بعد آگے بڑھے گا۔ایران اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کا یورینیم افزودگی کا پروگرام سویلین مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے ہے۔ اس نے اسرائیل کے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رائٹرز کو بتایا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو معلوم تھا کہ اسرائیلی حملے ہونے والے تھے لیکن پھر بھی ان کے نزدیک معاہدے کی گنجائش باقی ہے۔