Sat. Aug 2nd, 2025

’اشتعال انگیز‘ روسی تبصروں کے بعد جوہری آبدوزیں تعینات کر رہے ہیں: ٹرمپ

386710 518558116


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ انہوں نے ایک سینیئر روسی عہدیدار کے ’انتہائی اشتعال انگیز‘ تبصروں کے جواب میں دو جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’روس کے سابق صدر دیمتری میدوی ایدف کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کی بنیاد پر میں نے دو نیوکلیئر آبدوزوں کو مناسب خطوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، صرف اس صورت میں کہ یہ احمقانہ اور اشتعال انگیز بیانات اس سے بڑھ کر ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’الفاظ بہت اہم ہیں اور اکثر غیر ارادی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، مجھے امید ہے کہ یہ ان مثالوں میں سے ایک نہیں ہوگا۔‘

ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ان کا مطلب جوہری طاقت سے چلنے والی یا جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں ہے۔

انہوں نے ان مقامات کی بھی وضاحت نہیں کی، جنہیں امریکی فوج نے خفیہ رکھا ہے۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور روس دنیا کے جوہری ہتھیاروں کی وسیع اکثریت کو کنٹرول کرتے ہیں اور واشنگٹن جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزوں کو زمینی، سمندری اور ہوا سے لانچ کیے جانے والے ہتھیاروں کے نام نہاد جوہری ٹرائیڈ کے حصے کے طور پر گشت پر رکھتا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ نے خاص طور پر دیمتری میدوی ایدف کے اُس بیان کا حوالہ نہیں دیا، جس نے انہیں جوہری آبدوز کی انتہائی غیرمعمولی تعیناتی کے لیے اکسایا۔

دیمتری میدوی ایدف نے پیر کو یوکرین پر مسلسل حملوں کے نتیجے میں ٹرمپ کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی دھمکی پر سخت تنقید کی تھی۔

ٹرمپ پر ’الٹی میٹم گیم کھیلنے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ٹرمپ کو ’یاد رکھنا چاہیے‘ کہ روس ایک زبردست طاقت ہے۔

روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ ’ہر نیا الٹی میٹم ایک خطرہ اور جنگ کی طرف ایک قدم ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان نہیں، بلکہ ان کے اپنے ملک کے ساتھ۔‘  

دیمتری میدوی ایدف اس وقت روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین اور یوکرین میں روسی جنگ کے حامی ہیں۔

وہ 2012-2008  کے دوران روس کے صدر کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔





Source link

By uttu

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *