(ویب ڈیسک)امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے ڈاکٹر آصف محمود نے کا کہنا ہے کہ کمیشن2020 سے بھارت کو “”خاص تشویش کا ملک“ قرار دینے کی سفارش کر رہا ہے۔اور اب اقوام متحدہ، امریکہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے سینئر حکام نے 17 جولائی 2025 کو کیپیٹل ہل پر منعقدہ ایک کانگریس بریفنگ کے دوران امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو باضابطہ طور پر ”خاص تشویش کا ملک“ قرار دیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 17 جولائی 2025 کو یہ مطالبہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مذہبی آزادی پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بریفنگ میں امریکی کانگریس کے عملے کے 100 سے زائد ممبران نے شرکت کی۔ تاہم بھارتی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپ اپنی تنقید میں جانبدار اور غیر منصفانہ ہیں۔تقریب کے اہم مقررین میں اقلیتی امور کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پروفیسر نکولس لیوراٹ بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، لیکن وہ اپنے لاکھوں لوگوں، خاص طور پر مسلمانوں جیسی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی حکومت پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فروغ دینے والے حالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ پروفیسر لیوراٹ نے یہ بھی بتایا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے2024 میں بھارتی حکومت کو ایک خط بھیجا تھا جس میں سرکاری عہدیداروں کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا، لیکن حکومت نے کبھی جواب نہیں دیا۔فریڈم ہاؤس کی صدر اینی بوجاجیان نے بھی بریفنگ میں خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جمہوریت کی درجہ بندی میں بھارت کے پوائنٹس میں لگاتار کمی آرہی ہے، 2014 سے اب تک اس نے 15 پوائنٹس کھو دیئے ہیں۔ ان کے مطابق بھارت بین الاقوامی جبر میں بھی ملوث ہے جہاں وہ دوسرے ممالک میں مقیم کارکنوں کو نشانہ بناتا ہے۔ انہوں نے بھارت کے تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر نظرثانی، مذہبی اقلیتوں کیلئے بہتر تحفظ اور مذہبی تشدد میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ کے سینئر مشیر ایڈ او ڈونووین نے بھارت میں کارکنوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں کی گرفتاریوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے بھیما کوریگاؤں کی گرفتاریوں، سیکڑوں غیر سرکاری تنظیموں پر پابندی اور جموں و کشمیر میں کریک ڈاؤن جیسے معاملات کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شاہین اور بنگلہ دیشی ٹائیگرز کل آمنے سامنے،کتنے بجے میچ شروع ہوگا۔۔جانئے