Fri. Jul 25th, 2025

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام انتہائی ضروری: وزیر اعظم

386410 2090748364


پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں۔

انہوں نے بدھ کی شام ایک بیان میں ہدایت کی کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز کو مزید بڑھایا جائے اور تیز تر کیا جائے۔

 

پاکستان کے مختلف علاقوں میں 26 جون سے وقفے وقفے سے بارشیں جاری ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے اعداد شمار کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے اب تک 116 بچوں سیمت 242 افراد کی جان جا چکی ہے جبکہ 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

 

انٹرنیشل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 845 گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہو گے جس سے پانچ ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

 

وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے بدھ کی شب جاری ایک بیان میں انہوں نے ہدایت کی کہ ’سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے روک تھام کے لیے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔‘

انہوں  نے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند شاہراہوں خصوصاً شاہراہ قراقرم اور ناران، بابوسر، چلاس شاہراہ پر بحالی کا کام تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سے کہا ’جو مسافر شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں انہیں رہائش، خوراک سمیت ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔‘

انہوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ ’مون سون کے آنے والے سپیلز کے لیے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے ادارے مل کے لائحہ عمل بنائیں۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ موسمیات کے ایک بیان کے مطابق جمعرات کو راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ یعنی شہری سیلاب کو خطرہ ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں میں بھی سیلاب آ سکتا ہے۔ 

اس کے علاوہ تین بڑے دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب میں کئی مقامات پر نچلے اور درمیانے درجے کے سیلاب کی صورت حال برقرار رہے گی۔

 

حالیہ بارشوں اور سیلاب سے تاحال کسی علاقے میں وبائی امراض پھوٹنے کی اطلاعات تو سامنے نہیں آئیں البتہ ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے گذشتہ مہینے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حکومت پاکستان اور صحت کے شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک منصوبے کو حتمی شکل دی تھی جس کے تحت ممکنہ طور پر متاثرہ 13 لاکھ افراد کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی تیاری شامل ہے۔

 

اس منصوبے کے اہم مقاصد میں مربوط اور بروقت ایمرجنسی ردعمل کو یقینی بنانا، زیادہ خطرے والے علاقوں میں بنیادی صحت کی خدمات کی بلا تعطل فراہمی کو برقرار رکھنا، اور بیماریوں کی نگرانی، ابتدائی انتباہی نظام، اور تیز تر وبائی ردعمل کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔

 

منصوبے میں 33 ترجیحی اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کا تعلق پنجاب (10)، سندھ (10)، بلوچستان (9)، اور خیبرپختونخوا (4) سے ہے۔





Source link

By uttu

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *