نیویارک 29جولائی (یو این آئی) سعودی عرب نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں جنگ کے خاتمے تک وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے گا۔ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ بات سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے نیویارک میں فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو کے ساتھ اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ یہ کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے منعقد کی گئی تھی۔شہزادہ فیصل نے کہا کہ مملکت کے لئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب ابراہام معاہدوں کو فلسطین کے لئے تسلیم کیے جانے سے جوڑ کر دوبارہ آغاز کر سکتا ہے ۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ آج جو واضح اتفاق رائے سامنے آیا ہے اور جو کل بھی ظاہر ہو گا اور جو فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب ایک مضبوط تحریک کی نشاندہی کرتا ہے ، وہ اس بات چیت کا دروازہ کھول سکتا ہے جس کا تعلق تعلقات کی بحالی سے ہے ۔ شہزادہ فیصل نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی بات اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ بات چیت صرف اسی صورت میں شروع ہو سکتی ہے جب غزہ میں جاری تنازعہ ختم ہو اور وہاں کے عوام کی اذیتوں میں کمی آئے ، کیونکہ ایسے حالات میں تعلقات کی بحالی پر بات کرنے کی نہ تو کوئی وجہ ہے ، نہ ہی کوئی ساکھ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد ہمیں فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں بات کرنی ہو گی اور جب یہ ہدف حاصل ہو جائے تب ہی ہم تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔