Wed. Jul 23rd, 2025

چین: اپنی بیٹری خود تبدیل کرنے والا پہلا انسان نما روبوٹ تیار

386376 1245162459


شینژن میں قائم چینی روبوٹکس کمپنی ’یو بی ٹیک ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کا پہلا ایسا انسان نما روبوٹ تیار کر لیا ہے جو نہ صرف خود کار طریقے سے کام کر سکتا ہے بلکہ چارجنگ کم ہونے پر خودکار طریقے سے اپنی بیٹری بھی تبدیل کر سکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق یہ ’واکر ایس ٹو‘ نامی روبوٹ تین منٹ سے بھی کم وقت میں بغیر بند ہوئے اپنی بیٹری تبدیل کر سکتا ہے جس سے یہ مسلسل کام کرنے کے قابل ہو جاتا ہے اور اس میں انسانی مداخلت کی ضرورت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔

’یو بی ٹیک‘ پہلی انسان نما روبوٹ بنانے والی کمپنی ہے جو ہانگ کانگ سٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔ کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر جاری ایک ویڈیو پوسٹ میں دکھایا کہ واکر ایس ٹو روبوٹ چارجنگ سٹیشن پر خود چل کر جاتا ہے، اپنی پرانی بیٹری نکالتا ہے، اسے چارجنگ ڈاک میں رکھتا ہے اور نئی بیٹری لگا لیتا ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ اپنی بیٹری لیول پر مسلسل نظر رکھتا ہے اور جب ضرورت ہو تو بیٹری تبدیل کر لیتا ہے۔ روبوٹ میں پاور بیلنسنگ ٹیکنالوجی موجود ہے جبکہ بیٹری اس انداز میں بنائی گئی ہے کہ وہ یو ایس بی کی طرح آسانی سے نکالی اور لگائی جا سکتی ہے۔

یو بی ٹیک نے اپنی ایک اور پوسٹ میں واکر ایس ٹو کو دنیا کا پہلا انسان نما روبوٹ قرار دیا ہے جو ’خودکار بیٹری تبدیلی‘ کی صلاحیت رکھتا ہے اور 24 گھنٹے مسلسل کام کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس سے قبل کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ نیو اور بی وائے ڈی جیسی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اپنی روبوٹ ٹیکنالوجی کو پیداواری لائنز کے لیے ٹیسٹ کر رہی ہے۔

رواں سال فروری میں واکر ایس ون کا پرانا ورژن LEAP 25  کے نام سے سعودی عرب میں منعقدہ ایک اے آئی ایونٹ میں شریک ہوا جہاں اس نے پارسل سنبھالنے اور ترتیب دینے جیسے متعدد کام انجام دے کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم یو بی ٹیک نے تاحال واکر ایس ٹو کی بڑے پیمانے پر پیداوار کا کوئی شیڈول یا ہدف جاری نہیں کیا۔

شینژن میں اس وقت 16 سو  سے زائد روبوٹکس کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو چین کے مختلف صنعتی شعبوں میں روبوٹکس کے استعمال کو فروغ دے رہی ہیں۔

چین اب دنیا میں سب سے زیادہ روبوٹس استعمال کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، صرف جنوبی کوریا اور سنگاپور اس سے آگے ہیں۔

بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق چین میں ہر 10 ہزار کارکنوں کے مقابلے میں 470  روبوٹس استعمال ہو رہے ہیں، جو جرمنی (429) اور جاپان (419) جیسے صنعتی ممالک سے بھی زیادہ ہیں۔

چین نے روبوٹکس کی کلیدی ٹیکنالوجیز جیسے موشن کنٹرول اور ہائی پرفارمنس سروو ڈرائیوز میں نمایاں ترقی کی ہے اور ایک مربوط ٹیکنالوجی نظام کے ذریعے آٹومیشن کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

دنیا بھر میں روبوٹس سے متعلق جتنے پیٹنٹس ہیں، ان میں سے دو تہائی سے زائد صرف چین کے پاس ہیں، جن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار  ہے۔





Source link

By uttu

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *