Mon. Aug 4th, 2025

کراچی میں خواتین بائیکرز کی 34 کلومیٹر طویل ’آزادی ریلی‘

386753 355102096


کراچی کے سورج نے جب آزادی کی صبح کی کرنیں بکھیرنا شروع کیں، تو قائد اعظم ہاؤس کے باہر سے خواتین بائیکرز پاکستانی جھنڈے تھامے، سبز و سفید رنگوں میں ملبوس، ایک تاریخی بائیک ریلی کے لیے تیار کھڑی تھیں۔

کراچی میں سندھ شعبہ سیاحت کے تعاون سے ریلی منعقد کی گئی، جو قائد اعظم ہاؤس سے شروع ہو کر 34 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے چوکنڈی قبرستان پر اختتام پذیر ہوئی۔ اس میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

جشن آزادی، با اختیار خواتین اور معرکۂ حق

اس سال جشن آزادی کو ’معرکۂ حق‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، جس کا مقصد نہ صرف پاکستان کے قیام کی قربانیوں کو یاد کرنا ہے، بلکہ یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ پاکستانی خواتین ہر میدان میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

کراچی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین بائیکرز میں ہر عمر اور طبقے کی خواتین شامل تھیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان میں سے ایک بائیک ٹرینر انوشہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’میں چاہتی ہوں کہ جیسے میں آج آزادی کے دن بائیک ریلی میں شریک ہوں، ویسے ہی باقی خواتین بھی گھروں سے نکلیں، سڑکوں پر آئیں، ہنر سیکھیں اور خودمختاری کی راہ اپنائیں۔ عورت اگر چاہے تو کچھ بھی کر سکتی ہے، صرف اعتماد کی ضرورت ہے۔‘

شرکا نے راستے بھر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے، قومی پرچم تھامے اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہیں۔

صائمہ جو کہ بائکر ہیں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’اس سال آزادی منانے کا ایک نیا ہی رنگ ہے، کیونکہ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے نہ صرف آزادی حاصل کی بلکہ آج ہم نے سڑکوں پر آکر یہ بھی دکھا دیا کہ ہم اس کی محافظ بھی ہیں۔‘

ریلی کے منتظم اور معروف بائکر عمران عثمانی کئی ریلیوں کی قیادت کر چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ریلی میں 100 سے زائد خواتین شریک ہوئیں۔ اس ریلی کا مقصد کراچی جیسے مصروف شہر میں خواتین کے بائیک چلانے کے اعتماد کو پروان چڑھانا تھا ساتھ ہی خودمختاری کی جانب ایک قدم بھی بڑھانا تھا اور اس ایونٹ کا مقصد کراچی کے عوام کے جذبے کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔‘

سندھ کے وزیر ثقافت سید ذوالفقار علی شاہ نے بتایا کہ کراچی، حیدرآباد، اور سکھر میں میگا ایونٹس ہوں گے اور جنہوں نے اپنی گلی، دکان یا گاڑی کو خوبصورت انداز میں سجایا ہوگا، اُنہیں انعام بھی دیا جائے گا۔

ریلی کے دوران حفاظتی تدابیر کا مکمل خیال رکھا گیا۔ ریسکیو 1122، ٹریفک پولیس اور موٹر سائیکل پولیس تعینات تھی، جبکہ بائیکرز نے ہیلمٹ پہن کر سفر طےکیا۔





Source link

By uttu

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *