پنجاب پولیس نے مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کے گھر پر چھاپے کے دوران برآمد ہونے والی اشیا کی تفصیل منگل کی شام جاری کر دیں، جس میں 11 کروڑ پاکستانی روپے کے علاوہ 25 لاکھ روپے سے زائد غیر ملکی کرنسی اور چھ کروڑ روپے سے زائد کا سونا بھی شامل ہے۔
ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو ’لبیک یا اقصیٰ‘ کے نام سے لاہور تا اسلام آباد مارچ کا اعلان کیا تھا، جسے روکنے کی کوششوں پر ٹی ایل پی کارکنوں اور پولیس میں متعدد جھڑپیں ہوئیں۔ 13 اکتوبر کو پنجاب کے شہر مریدکے میں مارچ کو منتشر کر دیا گیا، جہاں پولیس کی بڑی تعداد میں نفری اور رینجرز نے مل کر مارچ کے شرکا کو جی ٹی روڈ خالی کرنے پر مجبور کردیا۔
اس دوران مذاکرات کی کوششیں جاری تھیں لیکن ٹی ایل پی کے نئے مطالبات سامنے آنے پر حکام نے آپریشن کا فیصلہ کیا، جس کے دوران پولیس کے مطابق ایک ایس ایچ او جان سے گئے اور کل 48 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ٹی ایل پی نے بھی اپنے کئی کارکنوں کی اموات، زخمی ہونے اور گرفتاریوں کا دعویٰ کیا۔
مرید کے واقعہ کا مقدمہ ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف درج کیا گیا، تاہم اس جماعت کے سربراہ سعد حسین رضوی، ان کے چھوٹے بھائی انس حسین رضوی اور دیگر مرکزی قائدین کے بارے میں اس وقت کوئی اطلاع نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔ نہ صرف ان کی جماعت لاعملی کا اظہار کر رہی ہے بلکہ پولیس بھی ان کی گرفتاری کی تردید کرتی ہے۔
پولیس نے لاہور میں واقع ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کے گھر پر چھاپہ بھی مارا، جہاں سے کروڑوں روپے مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی اور سونا برآمد ہوا۔
سعد رضوی کے گھر پنجاب پولیس کے حالیہ ریڈ کے دوران برآمد ہونے والی ملکی و غیر ملکی کرنسی، طلائی زیورات، قیمتی گھڑیوں، پرائز بانڈز و دیگر سامان کی تفصیلات۔۔۔۔#PunjabPolice pic.twitter.com/IGnxFkPzD0
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) October 14, 2025
پنجاب پولیس کی جانب سے ایکس اکاؤنٹ پر جو تفصیلات جاری کی گئیں، وہ سفید کاغذ پر ہاتھ سے لکھی گئی ہیں، جن کے مطابق سعد رضوی کے گھر سے 11 کروڑ 44 لاکھ کی پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، جس میں ڈیڑھ لاکھ روپے کے شادیوں میں پہنائے جانے والے نوٹوں کے ہار بھی شامل ہیں۔
اسی طرح غیر ملکی کرنسی میں 50 ہزار انڈین روپے کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عراق کی کرنسی بھی شامل ہے، جس کی مالیت 25 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔
ٹی ایل پی سربراہ کے گھر سے برآمد ہونے والے سونے کی مالیت 6 کروڑ 34 لاکھ روپے سے زائد ہے جبکہ 74 ہزار روپے کے پرائز بانڈز بھی برآمد کیے گئے۔
پولیس حکام نے سعد رضوی کے گھر پر چھاپے سے متعلق کسی قانونی اجازت نامے یا سرچ وارنٹ سے متعلق معلومات فراہم نہیں کیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کی جانب سے میڈیا کو تفصیلات جاری کیے جانے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان ریحان محسن نے اسے ’ٹی ایل پی کو بدنام کرنے‘ کا عمل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت تحریک لبیک پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے میڈیا کا استعمال فوری ختم کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈین فنڈنگ اور دیگر عجیب و غریب جھوٹے الزام لگانا نہایت شرمناک ہے۔تحریک لبیک پاکستان محب وطن جماعت تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی۔‘
ترجمان ٹی ایل پی نے حکومت کے اقدامات کو ’نہایت غیر مناسب‘ اور ’قابلِ افسوس‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہا کہ ’حکومت کی طرف سے تحریک لبیک سے مذاکرت نہ کرنا، مجرمانہ پالیسیاں ہیں۔ قوم اچھی طرح سمجھتی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔‘
انہوں نے اپنی جماعت کے خلاف کسی کارروائی کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔ بقول ریحان محسن: ’ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکومت ایک مرتبہ پھر کوئی سنگین قدم اٹھانے جا رہی ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا: ’سانحہ مريدکے کے بعد ملک میں حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ حافظ سعد حسین رضوی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ صاحبزادہ انس حسین رضوی کے بارے میں بھی غلط اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ سربراہ تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی کی زندگی خطرے میں ہے۔ اگر حافظ سعد حسین رضوی کو کچھ ہوا تو حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔‘
انہوں نے حکومتی آپریشن کے دوران اپنے کارکنوں کی اموات اور زخمیوں کا ذکر کرتے ہوئے ’سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اس ضمن میں آواز بلند کرنے‘ کی اپیل کی۔
ٹی ایل پی ترجمان نے مطالبہ کیا کہ ان کے خدشات کو دور کیا جائے۔ ’جلد از جلد حکومت اپنی تحویل میں موجود کارکنان کے نام بتائے۔ تحریک کے لا تعداد زخمی کارکنان گرفتار ہیں، جن کا علاج نہیں کیا جا رہا۔‘
دوسری جانب منگل کی شب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے نجی نیوز چینل سے گفتگو میں ٹی ایل پی کے دھرنے کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ریاستِ پاکستان کا فیصلہ ہے کہ جتھوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونا۔‘
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اس پر کارروائی ویسے ہی ہوگی جیسے نو مئی پر ہوئی۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹی ایل پی کے جن کارکنوں نے پولیس پر حملے کیے اور جنہوں نے کروائے، سب کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ’حکومت نے ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے، تاہم ہر آپشن دیا گیا تھا، بیک ڈور چینل سے رابطے کیے گئے تھے۔ دو دن تک جب وہ مریدکے رکے رہے تو انہیں واپسی کاراستہ دیا گیا تھا۔‘
انہوں نے دعویٰ کہ ٹی ایل پی کا فلسطین سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں تھا۔ طلال چوہدری کے مطابق ٹی ایل پی نے مارچ کے دوران ہونے والے اخراجات مانگے تھے اور (سعد رضوی کے) گھر سے ضبط کیے گئے سونے اور نقد رقم کی واپسی سمیت یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے افراد رہا کیے جائیں۔
وزی مملکت طلال چوہدری نے پنجاب پولیس کی جانب سے سعد رضوی کے گھر پر چھاپے کاحوالہ دے کر کہا کہ ’انہوں نے ملک اور دین کو نقصان پہنچایا ہے۔ ریاست سب سے پہلے ہے، اس نے فیصلہ کیا ہے کہ پچھلی غلطیوں کو درست کیا جائے۔‘