(24 نیوز)چین اکثر اپنی تعمیرات سے دنیا کو حیران کردیتا ہے مگر اب وہ جس منصوبے پر کام کرنے والا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔چین نے دنیا کے سب سے بڑے ڈیم یا یوں کہہ لیں کہ پہلے سپر ڈیم کی تعمیر پر کام شروع کر دیا ہے، جو چین میں ہی موجود اس وقت دنیا کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم سے 3 گنا زیادہ توانائی فراہم کرسکے گا۔
یہ سپر ڈیم تبت میں دریائے یارلنگ سانگبو پر تعمیر کیا جائے گا جو بھارت میں جاکر برہما پترا کہلاتا ہے،اس ڈیم کی تعمیر پر 167.8 ارب ڈالرز خرچ ہونے کا امکان ہے اور اس طرح یہ زمین کا سب سے مہنگا تعمیراتی منصوبہ یا انفرا اسٹرکچر پراجیکٹ ثابت ہوگا۔
چینی وزیراعظم لی چیانگ نے ڈیم کے سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں شرکت کرکے اس کے تعمیراتی کام کا آغاز کیا۔یہ تقریب تبت کے Mainling ہائیڈرو پاور اسٹیشن میں ہوئی۔
چینی میڈیا کے مطابق اس حیران کن منصوبے میں 5 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز بھی شامل ہیں اور مجموعی لاگت 1200 ارب چینی یوآن یا 167 ارب ڈالرز سے زائد ہوگی۔جب اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو پاور اسٹیشنز سے سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور سے زائد بجلی پیدا کی جاسکے گی جو کہ 30 کروڑ سے زائد افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ثابت ہوگی۔
دریائے یارلنگ سانگبو سطح مرتفع تبت میں دنیا کے سب سے گہرے آبی درے میں بہتا ہے اور وہاں سے بھارت پہنچتا ہے جہاں اسے برہما پترا کے نام سے جانا جاتا ہے۔بھارتی ریاستوں اورنا چل پردیش اور آسام سے گزرتا ہوتا یہ دریا بنگلادیش میں پہنچتا ہے اور وہاں خلیج بنگال میں گرتا ہے،چین کی جانب سے ڈیم کو اس جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں بارش بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ڈیم کا یہ منصوبہ سب سے پہلے 2021 کے 5 سالہ منصوبے میں سامنے آیا تھا جب اسے سپر ڈیم قرار دیا گیا تھا، دسمبر 2024 میں اس کی تعمیر کی منظوری دی گئی اور اب اس کے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا ہے۔اتنے بڑے پراجیکٹ کی تعمیر تکنیکی اور دیگر لحاظ سے چیلنجز سے بھرپور ہوگی،دریا سے ہائیڈرو پاور کے حصول کے لیے Namcha Barwa ماؤنٹین میں ڈرل کرکے 20 کلومیٹر طویل 4 سے 6 ٹنلز تعمیر کرنا ہوگی تاکہ دریا کے 50 فیصد بہاؤ کا رخ بدلا جاسکے۔
اس کے ساتھ ساتھ پراجیکٹ کا مقام براعظمی پلیٹ کی سرحد بھی ہے جہاں زلزلوں کا امکان ہوتا ہے۔مگر دسمبر 2024 میں منصوبے کی منظوری دیے جانے کے موقع پر بتایا گیا تھا کہ ڈیم کے منصوبے میں ارضیاتی تحفظ کو ترجیح دی جائے گی،اس وقت کہا گیا تھا کہ جدید ترین ٹیکنالوجی اور ارضیاتی تحقیق کے ذریعے پراجیکٹ کی سائنس پر مبنی محفوظ اور ٹھوس بنیاد رکھی جائے گی۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ اس ڈیم کی تعمیر کب تک مکمل کی جائے گی۔یہ واضح رہے کہ چین، بھارت اور بنگلادیش کے درمیان اس دریا کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں۔مگر اس منصوبے پر بھارت کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین اس کی مدد سے دریا کے بہاؤ کا رخ بدل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شاہ رخ خان کی نئی فلم ’کنگ‘ کی کاسٹ میں ایک اور دبنگ انٹری