پنجاب حکومت نے صوبے کے تاریخی ورثے کو محفوظ اور فروغ دینے کے لیے تین شہروں کو ہیریٹیج سٹی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ٹیکسلا، ہڑپہ اور بھیرہ شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کے اس منصوبے کا مقصد ان مقامات کو نہ صرف بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانا ہے بلکہ مقامی سیاحت، معیشت اور ثقافت کو بھی فروغ دینا ہے۔
حکومت نے اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر 60 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ 60 اہم تاریخی اور آثار قدیمہ کی حامل جگہوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جا سکے۔
سیکرٹری سیاحت وآرکیالوجی راجہ جہانگیر انور نے بتایا ٹیکسلا کو اس منصوبے کے تحت سب سے نمایاں مقام حاصل ہے اور اسے “انٹرنیشنل ہیریٹیج سٹی” کا درجہ دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ٹیکسلا کو “سٹی آف سولائزیشنز” یعنی تہذیبوں کا شہر قرار دیا ہے۔ یہاں کے آثار قدیمہ، گندھارا تہذیب، بدھ مت کے مقدس مقامات اور دیگر تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے ٹیکسلا ہیریٹیج اتھارٹی قائم کر دی گئی ہے۔ اس اتھارٹی کو ایک علیحدہ ماسٹر پلان، بجٹ اور انتظامی اختیارات دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں سڑکوں کی بحالی، سیاحتی انفراسٹرکچر میں بہتری، میوزیم اور دستکاری کے مراکز کی تزئین و آرائش شامل ہے۔
دوسرے مرحلے میں اوپن ایئر میوزیم، گندھارا آرٹ ولیج اور دیگر تاریخی عمارات کی بحالی اور ان کی سیاحتی اہمیت اجاگر کرنے پر توجہ دی جائے گی۔
راجہ جہانگیر نے بتایا ہڑپہ قدیم ترین انسانی تہذیبوں میں سے ایک کا مرکز رہا ہے وہ بھی اس منصوبے میں شامل ہے۔ اگرچہ اس شہر کے لیے ابھی کوئی علیحدہ اتھارٹی یا ماسٹر پلان کا اعلان نہیں ہوا، تاہم حکومت نے اسے 60 ترجیحی سائٹس میں شامل کیا ہے جنہیں جدید سیاحتی سہولیات کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔
ہڑپہ میں آثار قدیمہ کی دریافتوں، میوزیم اور کھدائی کے مقامات کو عالمی معیار کے مطابق محفوظ بنانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ یہاں بین الاقوامی سیاحوں کی دلچسپی بڑھے گی۔
سیکرٹری سیاحت وآثار قدیمہ کے مطابق بھیرہ کافی بڑا شہر ہے اور اس کی آبادی ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے لیکن ہم پرانے شہر کوبحال کریں گے جس کے 9 دروازے ہیں۔ یہ شہر اپنے تاریخی دروازوں، قدیم بازاروں، صوفیاء کے مزاروں، لکڑی کے کام، اور پرانی طرز کی گلیوں کے لیے مشہور ہے۔
پنجاب حکومت نے اسے بھی ہیریٹیج سٹی بنانے کے لیے ترقیاتی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اگرچہ ابھی مکمل ماسٹر پلان یا اتھارٹی کا قیام عمل میں نہیں آیا، لیکن اس منصوبے کے تحت یہاں پی سی-ون کی تیاری جاری ہے تاکہ مستقبل میں اسے مکمل ہیریٹیج زون میں تبدیل کیا جا سکے۔