Mon. Aug 4th, 2025

سعودی عرب کی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی ’اشتعال انگیز حرکت‘ کی مذمت

386755 1618293916


سعودی عرب نے اتوار کو مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کی بار بار کی جانے والی ’اشتعال انگیز حرکات‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔

اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے اتوار کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی دعا کا عوامی طور پر انعقاد کیا تھا۔ یہ ایک انتہائی متنازع اقدام ہے جو اس مقام پر طے شدہ پرانے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق: ’مملکت نے بین الاقوامی برادری سے ایک بار پھر فوری طور پر مداخلت کرنے اور اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی ان خلاف ورزیوں کو روکنے کی اپیل کی ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘

مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جبکہ یہودیوں کے نزدیک بھی یہ سب سے مقدس جگہ ہے، جہاں ان کے پہلے اور دوسرے ہیکل واقع تھے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی اسرائیل اور اس مقام کے متولی اردن کے درمیان طے شدہ پرانے معاہدے کے تحت ممنوع ہے۔

حالیہ برسوں میں یہودی زائرین، بشمول اسرائیلی پارلیمان کے ارکان کی جانب سے بار ہا اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، تاہم اسرائیلی میڈیا کے مطابق اتمار بن گویر کا اتوار کا دورہ پہلا موقع ہے کہ کسی سرکاری وزیر نے یہاں عوامی طور پر دعا کی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ’ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی اسرائیل کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ بدستور برقرار رہے گی۔‘

اتمار بن گویر نے یہ اقدام ایک نہایت علامتی دن پر کیا۔ عبرانی کیلنڈر کے مطابق اتوار کو ’تیشا بآو‘ کا دن تھا، جو یہودی ہیکلوں کی تباہی کی یاد میں رکھا گیا روزہ ہے، جن کا مقام آج کا مسجد اقصیٰ کا احاطہ ہے۔

اتمار بن گویر نے مسجد کے احاطے میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل کو اس ہفتے فلسطینی عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے جاری کی گئی دو اسرائیلی قیدیوں کی ’ہولناک ویڈیوز‘ کا جواب اسی طرح دینا چاہیے کہ ’پوری غزہ کی پٹی پر اسرائیلی خودمختاری نافذ کی جائے‘ جیسے یہ ٹیمپل ماؤنٹ پر کی گئی۔

اسرائیل نے 1967 میں مشرقی مقبوضہ بیت المقدس پر قبضہ کر کے اسے ضم کر لیا تھا، جسے بین الاقوامی برادری کی بڑی تعداد نے تسلیم نہیں کیا۔

اتمار بن گویر کے اس اقدام کو اسرائیلی بائیں بازو کے اخبار ہاریٹز نے ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا، جب کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسے ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ کہا۔ سعودی عرب کے علاوہ اردن نے بھی اس کی مذمت کی۔





Source link

By uttu

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *