حکومت مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہ ہونے دے، جماعت اسلامی

uttu
4 Min Read



لاہور:

جماعت اسلامی پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہ ہونے دے گی۔

لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو دوٹوک مؤقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قابل قبول نہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اصل فریق کی شرکت سے مذاکرات مؤثر اور حل طلب ہوں گے،  اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیا کا امن دو جوہری طاقتوں کی کش مکش کی وجہ سے برباد ہو جائے گا جس کے اثرات مدتوں قائم رہیں گے، یہ قرارداد امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے پیش کی۔

جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی بھی نہیں مانے گا، حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر مسئلہ کشمیر سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے بروقت جواب نے اسے نہ صرف ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کا گھناؤنا کردار بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان ایسے حالات میں کسی طرح کی کمزوری دکھانے کے بجائے کشمیریوں کے جائز حق کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے یہ وہ موقع ہے جسے پانے کے لیے قومیں برسوں جدو جہد کرتی ہیں۔

جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے جو شان دار موقع دیا ہے اس کی وجہ سے اہل کشمیر کی توقعات بڑھ چکی ہیں، اس لیے کسی بھی سطح کے مذاکراتی عمل میں پہلا اور غیر متزلزل مطالبہ یہی ہو کہ بھارت 5 اگست 2019 سے پہلے والی آئینی حیثیت، آرٹیکل 370 اور35 اے بحال کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت ایک متنازع مسئلے کے طور پر دنیا کے سامنے برقرار رہے۔

شوریٰ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ اگر عالمی امن، اصول اور انصاف کا احترام مطلوب ہے تو پھر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دینا ہوگا، جس کی ضمانت سلامتی کونسل متعدد بار دے چکی ہے۔

جماعت اسلامی کی شوریٰ کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے وقتی طور پر جنگ بندی کی ہے لیکن بھارت ایک نا قابل اعتبار ملک ہے جس نے کبھی اپنے وعدوں کی پاس داری نہیں کی اس لیے پاکستان کسی بھی طرح کے مذاکراتی عمل میں جاتے وقت مطالبہ کرے کہ بھارت جموں کشمیر کو بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے فوجی محاصرہ ختم کرے۔

مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے، برسوں سے عقوبت خانوں میں محصور کشمیری قیادت کو رہا کرے۔

جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی کو محدود کرنے کی کوششیں بند کرے، مذاکرات میں اس معاہدے کی بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی پر زور دیا جائے۔

مرکزی شوریٰ نے کہا کہ اجلاس امید رکھتا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہیں ہونے دے گا۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment