اسرائیل غزہ میں فوج رکھنے پر بضد،جنگ بندی مذاکرات پیچیدگی کا شکار – Siasat Daily

uttu
4 Min Read


غزہ کی 20لاکھ آبادی کو مصر سے متصل سرحد کی طرف منتقل کرنے کا منصوبہ

واشنگٹن : 10جولائی ( ایجنسیز ) اگرچہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے معاہدہ کے قریب ہوتے نظر آ رہے ہیں تاہم دوسری جانب اسرائیل غزہ میں فوجیں رکھنے پر مصر ہے جس کو ایک ایسا نکتہ قرار دیا جا رہا ہے جو مذاکرات کو ناکام کر سکتا ہے۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بات چیت کے دوران اسرائیل کی جانب سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ وہ 60 روزہ جنگ بندی کے دوران علاقے اور ملحقہ علاقے جسے اسرائیل موراگ کوریڈور کہا جاتا ہے، میں فوج رکھنا چاہتا ہے۔ اس عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کیا کیونکہ ان کو مذاکرات سے متعلق میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔موراگ راہداری میں قدم جمانا اسرائیل کے اس منصوبے کا اہم حصہ ہے جس کا مقصد لاکھوں فلسطینیوں کو مصر کی سرحد کے ساتھ زمین کے ایک تنگ حصے کی طرف بھیجنا ہے جس کو وہ ایک ’انسان دوست شہر‘ قرار دیتا ہے۔ناقدین کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ اقدام غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کے بڑے حصے کی زبردستی نقل مکانی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے جو کہ اسرائیل کے اس منصوبہ کا حصہ ہے جس میں وہ علاقے میں دیرپا کنٹرول رکھنا چاہتا ہے۔دوسری جانب حماس کے قبضے میں اب بھی درجنوں اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں اور اسرائیل کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو مسترد کیا گیا ہے اور وہ غزہ میں اسرائیل کی موجودگی کے سخت خلاف ہے اور چاہتی ہے کہ جنگ مستقل طور پر بند ہو اور اسرائیل اپنی فوجوں کو علاقے سے نکال لے۔مجوزہ جنگ بندی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ حماس اور اسرائیل 60 روز کے لیے جنگ بند رکھیں گے اور اس عرصے کے دوران مزید کچھ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور علاقے میں امدادی سامان کو آنے دیا جائے گا۔اس سے قبل بھی اسرائیل کی جانب سے راہداری میں فوجی رکھنے کا مطالبہ سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے کئی ماہ تک جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت رکی رہی۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا کہ موراگ کوریڈور کا مذاکرات میں کیا کردار ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو نے واشنگٹن کے دورہ کے دوران صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی کی جو کہ فریقین پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کی طرف آئیں۔اسرائیل کی متذکرہ خواہش ان نکات میں سے ایک ہے جو جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کو اس سمیت ان دوسرے نکات پر بھی مشاورت ہوئی جو معاملے کے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔اسی طرح حماس نے غزہ میں فوج رکھنے کو ان نکات میں سے ایک قرار دیا ہے جن کی وجہ سے پراسس آگے نہیں بڑھ رہا تاہم بیان میں موراگ راہداری کا ذکر نہیں کیا گیا۔خیال رہے غزہ میں جنگ کا سلسلہ 7اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد شروع ہوا تھا جس میں فلسطینی حکام کے مطابق اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔



Source link

Share This Article
Leave a Comment