ایران کا امریکی حملوں میں فردونیوکلیئر تنصیب پر بھاری نقصان کا اعتراف – Siasat Daily

uttu
5 Min Read


ولادیمیرپوتن کی ایرانی موقف کی حمایت ، نیوکلیئر پروگرام امن مقاصد کیلئے

تہران، 2 جولائی (یو این آئی) ایران نے پہلی بار امریکی فضائی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر سنگین اور بھاری نقصان کا اعتراف کر لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ فردو نیوکلیئرتنصیب پر امریکی بمباری سے سنگین اور بھاری نقصان پہنچا ہے ۔عباس عراقچی نے انٹرویو میں کہا کہ کسی کو قطعی طور پر معلوم نہیں ہے کہ فردو میں کیا ہوا ہے ، لیکن یہ کہا جا رہا ہے اور جو ہم اب تک جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ نیوکلیئرتنصیب کو شدید اور بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوکلیئرتوانائی کی تنظیم اس وقت امریکی حملوں سے تباہی کا جائزہ لینے کا کام کر رہی ہے جس کی رپورٹ حکومت کو پیش کی جائے گی۔واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو امریکی حکومت کی خفیہ انٹیلی جنس سے واقف چار افراد کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی حملوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر پردہ ڈالا گیا۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ حملوں نے ایران کے نیوکلیئرپروگرام کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے ، لیکن امریکی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ حملوں سے ہونے والے نقصان کا مکمل اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔گزشتہ روز سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ اور جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد امریکا کے ساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا تھا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں عندیہ دیا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات اس ہفتے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے واضح کیا تھا کہ تہران کے ساتھ سرکاری طور پر کوئی بات چیت طے نہیں ہے ۔تاہم عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات اتنی جلدی دوبارہ شروع ہوں گے ، ہمارا مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ امریکہ اس دوران حملے نہ کرے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام تحفظات کے ساتھ ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے ۔دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوتن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران کے نیوکلیئرپروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے خطے پر اثرات پر بات چیت ہوئی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے گفتگو کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ ایران کا نیوکلیئرپروگرام اور میزائل نظام خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔اس دوران فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی نیوکلیئرتوانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے ۔روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کا نیوکلیئرپروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے ، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جوہری توانائی کی ترقی جاری رکھے ۔روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جانا چاہیے ۔فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ایرانی نیوکلیئرپروگرام اور میزائل سسٹم سے جڑے خدشات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فرانس پرعزم ہے ۔دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا اور کہا کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہی بہترین راستہ ہے ۔اس سے قبل بھی صدر پوتن نے اسکائی نیوز عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا حق حاصل ہے ۔



Source link

Share This Article
Leave a Comment