65 کارکنوں کو نامزد عہدے، اسمبلی نشستوں میں اضافہ، نو تشکیل شدہ عاملہ کا اجلاس، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب
حیدرآباد : 24 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس 10 برسوں تک برسر اقتدار رہے گی اور پارٹی کے لیے محنت کرنے والے کارکنوں کو انتخابات میں ٹکٹ حاصل ہونے کے امکانات روشن رہیں گے۔ چیف منسٹرریونت ریڈی آج گاندھی بھون میں پردیش کانگریس کمیٹی کی نو تشکیل شدہ عاملہ کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) انچارج تلنگانہ میناکشی نٹراجن، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا اور اے آئی سی سی سکریٹری وشواناتھن نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر نائب صدور اور جنرل سکریٹریز کو احکامات تقرر حوالے کئے گئے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر پردیش کانگریس اور پھر چیف منسٹر کے عہدے تک پارٹی کے لیے اپنی خدمات کے ذریعہ پہنچے ہیں۔ 2021ء سے قبل وہ پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ تھے اور 2021ء میں صدر پردیش کانگریس اور پھر 2023ء میں چیف منسٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ پارٹی کیلئے خدمات کے سبب انہیں یہ مقام حاصل ہوا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ محنت اور مشقت کے ذریعہ پارٹی کے استحکام میں اہم رول ادا کرنے والے قائدین کو اہم عہدے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق میںبی آر ایس دور حکومت میں کانگریس کے استحکام کے لیے کام کرنے والے کئی قائدین آج ارکان اسمبلی اور ارکان قانون ساز کونسل، ارکان پارلیمنٹ اور وزراء کے عہدوں پر فائز ہیں۔ کئی ضلع صدور رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور انہیں کابینہ میں شامل کیا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ صدر پردیش کانگریس کی حیثیت سے انہوں نے کئی سینئر قائدین کو محاذی تنظیموں اور ڈپارٹمنٹس کی ذمہ داری قبول کرنے کا مشورہ دیا تھالیکن انہوں نے اپنی سینیارٹی کا بہانہ بناکر ذمہ داری قبول نہیں کی جس کے نتیجہ میں جونیئر قائدین کو ذمہ داری دی گئی۔ پارٹی برسر اقتدار آنے کے بعد محاذی تنظیموں اور ڈپارٹمنٹس کے 65 قائدین کو نامزد عہدوں پر فائز کیا گیا جن میں صدور نشین شامل ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ نائب صدور اور جنرل سکریٹریز کو جان لینا چاہئے کہ ان کی میعاد محض تین سال ہے جبکہ حکومت مزید چار سال بعد پہلی میعاد مکمل کرے گی۔ اگر وہ ضلعی سطح پر اور مجالس مقامی کے انتخابات میں پارٹی کیلئے بہتر کام کریں گے اورپارٹی کی کامیابی کیلئے اہم رول اد کریں گے تو انہیں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد اہم ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پارٹی کو دوسری مرتبہ برسر اقتدار لانا کارکنوں کے ہاتھ میں ہے اور اس کیلئے انہیں سخت محنت کرنے کی ضرورت ہوگی۔ تلگودیشم اور بی آر ایس 10 برس تک برسر اقتدار رہے اور کانگریس پارٹی 2034ء تک تلنگانہ میں برسر اقتدار رہے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ 10 برس تک ذمہ داری نبھانے کے لیے تیار ہیں، اس کے بعد کارکنوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں 60 ہزار سرکاری جائیدادوں پر تقررات کئے گئے۔ 11 ہزار ٹیچرس کے تقررات عمل میں لائے گئے۔کانگریس حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ حکومت کی اسکیمات سے بڑے پیمانے پر عوام استفادہ کررہے ہیں۔ بی آر ایس نے 10 برسوں میں پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات کو فراموش کردیا تھا۔ 9 دن میں کسانوں کو 9 ہزار کروڑ تقسیم کئے گئے۔ طبقاتی سروے تلنگانہ حکومت کا ایسا کارنامہ ہے کہ راہول گاندھی کے دبائو کے تحت مرکز کو قومی سطح پر مردم شماری کا فیصلہ کرنا پڑا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر نائب صدر اور جنرل سکریٹری کے عہدوں کو کمتر تصور کیا گیا تو ایسے قائدین کو آئندہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2029ء میں حلقہ جات کی ازسر نو حد بندی سے نشستوں میں اضافہ ہوگا۔ خواتین کے تحفظات اور لوک سبھا اور اسمبلی کے بیک وقت انتخابات کے امکانات کے دوران پارٹی قائدین کے لیے مواقع زیادہ رہیں گے۔ چیف منسٹر نے عہدے حاصل کرنے کے بعد عوام کے درمیان رہنے اور سرکاری اسکیمات کی موثر انداز میں تشہیر کا پارٹی قائدین اور کارکنوں کو مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عہدے حاصل ہونے کے بعد صرف کھادی پہن لینے سے بی فارم حاصل نہیں ہوگا۔ ریاست کی جامع ترقی کے لیے ویژن 2047 تیار کیا گیا ہے۔ ریونت ریڈی نے قائدین سے کہا کہ وہ بی آر ایس کے 10 سال اور کانگریس کے 18 ماہ کے دور حکومت کی کارکردگی پر کھلے مباحث کا اپوزیشن کو چیلنج کریں۔ عوام کو حکومت کی دیڑھ سالہ کارکردگی کے کارناموں سے واقف کرایا جائے۔ میناکشی نٹراجن نے نائب صدور اور جنرل سکریٹریز سے کہا کہ وہ صرف حیدرآباد یا گاندھی بھون تک محدود رہنے کے بجائے دیہی سطح پر کام کریں۔ پارٹی کی جانب سے عاملہ کے عہدیداروں کو نئی ذمہ داریاں دی جائیں گی۔1