سعودی ولی عہد سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

uttu
3 Min Read


سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے جدہ میں ملاقات کی۔

بدھ کو سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور خطے میں حالیہ پیش رفت اور اس سے متعلق جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’شہزادہ محمد بن سلمان نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت ہمیشہ سفارتی ذرائع سے بات چیت اور مسائل کے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت پر سعودی عرب کے مؤقف اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ولی عہد کی کوششوں کو سراہا۔

اس ملاقات میں سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ ان کے ملک کے وزیر دفاع بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

اس ملاقات سے قبل جدہ میں سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے دفتر میں ایرانی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، باہمی تعاون کے شعبوں، اور خطے کی صورتِ حال پر گفتگو کی، تاکہ علاقائی و عالمی سلامتی اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں وزرا نے باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

’مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عراقچی کی ملاقاتیں ولی عہد محمد بن سلمان، وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان اور وزیرِ دفاع خالد بن سلمان کے ساتھ ہوئیں، جن میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی پیش رفت پر ’مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت‘ ہوئی۔

یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب دو ہفتے قبل ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی نافذ ہوئی تھی۔

گذشتہ ماہ سعودی عرب نے اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی تھی، اور ساتھ ہی ایران پر امریکی حملوں کے بعد ’گہری تشویش‘ کا اظہار بھی کیا تھا۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment