شمالی وزیرستان حملے میں 13 اہلکاروں کی موت، 14 عسکریت پسند بھی مارے گئے: فوج

uttu
4 Min Read


پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہفتے کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر عسکریت پسندوں کے خودکش حملے میں 13 فوجی جان سے گئے جبکہ فورسز نے کارروائی کر کے 14 عسکریت پسندوں کو مار دیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق: ’ایک گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جسے آگے موجود دستے نے روک کر اس کا ارادہ ناکام بنا دیا، تاہم انڈین حمایت یافتہ خوارجیوں نے بارود سے بھری گاڑی کو آگے موجود دستے کی ایک گاڑی سے ٹکرا دیا۔‘

بیان کے مطابق اس حملے میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، لانس نائیک اسماعیل، سپاہی روحیل، سپاہی محمد رمضان، سپاہی نواب، سپاہی زبیر احمد، سپاہی محمد سخی، سپاہی ہاشم عباسی، سپاہی مدثر اعجاز اور سپاہی منظر علی جان سے گئے۔

مزید کہا گیا کہ ’حملے میں تین شہری، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، شدید زخمی بھی ہوئے۔‘

آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ بعد میں ہونے والی کلیئرنس کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کا پیچھا کیا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد سکیورٹی فورسز نے 14 عسکریت پسندوں کو جان سے مار دیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق: ’علاقے میں آپریشنز جاری رہیں گے اور اس بزدلانہ اور سنگین جرم میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر انڈیا کی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے کے عزم پر ثابت قدم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں اور بے گناہ شہریوں کی ایسی قربانیاں ملک کے تحفظ کے لیے ہمارے غیر متزلزل عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔‘

اس سے قبل میر علی پولیس کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا تھا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب علاقے میں سکیورٹی قافلے کے جانے کے لیے کرفیو نافذ تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ قافلے کا راستہ صاف کرنے کے لیے بم ڈسپوزل سکواڈ کی گاڑی اور سکیورٹی اہلکار راستے میں تھے کہ اسی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

اہلکار کے مطابق ’دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور کسی کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں۔‘

ضلعے میں تعینات ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’دھماکے سے دو گھروں کی چھتیں گر گئیں، جس کے نتیجے میں چھ بچے زخمی ہوئے۔‘

حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے حافظ گل بہادر گروپ کے خودکش حملہ آور ونگ نے قبول کی ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے میر علی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جان سے جانے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور معصوم شہریوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین حمایت یافتہ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی۔‘

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔‘

اے ایف پی کی جمع کردہ معلومات کے مطابق سال کے آغاز سے اب تک خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسند گروہوں کے حملوں میں تقریباً 290 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر سکیورٹی اہلکار ہیں۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment