پاکستان میں محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارشیں 13 جولائی تک جاری رہیں گے جبکہ اب تک مون سون بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 87 تک پہنچ گئی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ اور پنجاب ریسکیو 1122 کے اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک اموات کی تعداد 87 ہو گئی ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ 149 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق 10 جولائی کی صبح شدید بارش کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے سے مجموعی طور پر پانچ افراد جان سے گئے اور آٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔
لاہور میں چھتیں گرنے کے واقعات نشتر کالونی، اچھرہ، ریلوے کالونی اور ٹیکسالی گیٹ میں پیش آئے، کئی مقامات پر درخت گرنے کی بھی اطلاعات ہیں مگر ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
لاہور میں سب سے زیادہ 170 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور صوبے کے مختلف شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
فلڈ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق دریاؤں میں بھی پانی کی سطح مسلس بلند ہو رہی ہے اور دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ فورکاسٹ ڈویژن لاہور کے ایک افسر نے جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ بارشوں سے دریاؤں میں پانی کی سطح تھوڑی ہی بلند ہوئی ہے۔ کیونکہ بارشیں میدانی علاقوں میں ہو رہی ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر کشمیر اور پہاڑی علاقوں میں بارشیں ہوں تو ہمارے دریاؤں میں پانی بڑھتا ہے۔ لہذا ابھی تک صرف دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جو ان دنوں میں معمول ہے۔ اگر اس میں درمیانے درجے کا سیلاب بھی آئے تو یہ دریا بڑا ہے خطرہ نہیں ہوتا۔‘
ان کے خیال میں ’انڈیا کی جانب سے ابھی تک پانی چھوڑنے کی صورت حال سامنے نہیں آئی کیونکہ ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح معمول کے مطابق ہے۔ انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل ہیں اور ضلع کی سطح پر انتظامیہ کو چوکس کر دیا گیا ہے۔
محکمہ موسیمات نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ملک کے تمام ڈیمز میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں جاری مون سون بارشوں کے تناظر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حکومت پاکستان اور صحت کے شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر بدھ کو ایک ہنگامی منصوبے کو حتمی شکل دی جس کے تحت ممکنہ طور پر متاثرہ 13 لاکھ افراد کو ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کی تیاری کی گئی۔
ڈبلیو ایچ او کے دفتر سے جاری ایک بیان میں ملک میں 33 اضلاع کی نشان دہی گئی جہاں مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو ہنگامی طبی امداد کی ضرورت ہو گئی ان میں سے پنجاب اور سندھ میں 10، 10 اضلاع جبکہ بلوچستان 9 اور خیبرپختونخوا 4 اضلاف شامل ہیں۔
رواں ہفتے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے، ریسکیو اداروں اور انتظامیہ کو انتہائی چوکس رہنے کی ہدایت کی تھی۔