پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کے پہلے پائلٹ منصوبے کا آغاز: گورنز سٹیٹ بینک

uttu
8 Min Read


سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے بدھ کو کہا ہے کہ ملک کا مرکزی بینک جلد ڈیجیٹل کرنسی کا پائلٹ منصوبہ شروع کرنے جا رہا ہے۔

سنگاپور میں روئٹرز نیکسٹ ایشیا سمٹ کے دوران ایک پینل گفتگو میں مرکزی بینک کے زربراہ کا کہنا تھا کہ اس پائلٹ پراجیکٹ کے علاوہ ملک میں ورچوئل اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی کو حتمی شکل بھی دی جا رہی ہے تاکہ مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

دنیا بھر میں مرکزی بینک بلاک چین پر مبنی ادائیگیوں میں بڑھتی دلچسپی کے پیش نظر ڈیجیٹل کرنسیز کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان کا یہ اقدام چین، انڈیا، نائیجیریا اور خلیج کے کئی ممالک کے ان اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے جہاں کنٹرولڈ پائلٹ پروگرامز کے تحت ڈیجیٹل کرنسیوں کو آزمائشی طور پر استعمال کیا جا رہا ہیں یا یہ رائج ہو چکی ہیں۔

گورنر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کا مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے اپنی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے اور امید ہے کہ جلد اس کا پائلٹ منصوبہ لانچ کیا جائے گا۔

وہ سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر پی نند لال ویراسنگھے کے ساتھ ایک پینل گفتگو میں شریک تھے، جہاں جنوبی ایشیا میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز پر تبادلہ خیال ہوا۔

جمیل احمد نے بتایا کہ ایک نیا قانون ’ورچوئل اثاثوں کے شعبے کو لائسنسنگ اور ریگولیشن کے دائرہ کار میں لانے کی بنیاد رکھے گا اور اس حوالے سے سٹیٹ بینک کچھ ٹیکنالوجی پارٹنرز سے رابطے میں ہے۔‘

یہ اقدام حکومت کے تعاون سے مارچ میں قائم ہونے والی ’پاکستان کرپٹو کونسل‘ (پی سی سی) کی کوششوں کا تسلسل ہے جس کا مقصد ملک میں ورچوئل اثاثوں کو فروغ دینا ہے۔

پی سی سی ملک میں اضافی بجلی کے ذریعے بٹ کوائن مائننگ کے امکانات تلاش کر رہی ہے، بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو پاکستان نے سٹریٹجک مشیر مقرر کیا ہے اور حکومت ایک ریاستی سطح کا بٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

پی سی سی نے امریکہ میں قائم کرپٹو کمپنیوں، بشمول ٹرمپ سے منسلک ’ورلڈ لبرٹی فنانشل‘ سے بھی بات چیت کی ہے۔

مئی میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے واضح کیا تھا کہ ورچوئل اثاثے غیر قانونی نہیں ہیں تاہم مالیاتی اداروں کو مشورہ دیا تھا کہ جب تک باضابطہ لائسنسنگ کا نظام نافذ نہیں ہوتا، وہ ان اثاثوں کے ساتھ لین دین سے گریز کریں۔

جمیل احمد نے پینل گفتگو میں کہا: ’اس نئے ابھرتے ہوئے شعبے میں خطرات بھی ہیں اور مواقع بھی۔ اس لیے ہمیں ان خطرات کا انتہائی احتیاط سے جائزہ لینا اور انہیں سنبھالنا ہو گا اور ساتھ ہی ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘

بدھ کو پاکستان کے وزیر مملکت برائے بلاک چین اور کرپٹو بلال بن ثاقب نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے ’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘ کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت کرپٹو سیکٹر کی نگرانی اور لائسنسنگ کے لیے ایک خودمختار ریگولیٹر قائم کیا جائے گا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سخت مانیٹری پالیسی اور گرتی شرح سود

جمیل احمد نے کہا کہ سٹیٹ بینک ملک میں مہنگائی کو پانچ سے سات فیصد کے ہدف پر مستحکم رکھنے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھے گا۔

پاکستان نے گذشتہ سال شرح سود کو 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا ہے جب کہ مہنگائی مئی 2023 میں 38 فیصد سے گر کر جون میں 3.2 فیصد ہو گئی ہے اور مالی سال 2025 میں اوسطاً 4.5 فیصد رہی جو نو سال کی کم ترین سطح ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم اب اس سخت مالیاتی پالیسی کے اثرات مہنگائی اور بیرونی کھاتوں دونوں پر دیکھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو سال پہلے کے تین ارب ڈالر سے بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کا تین سالہ سات ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام، جو ستمبر 2027 تک جاری رہے گا، درست سمت میں جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مالیاتی پالیسی، توانائی کی قیمتوں اور کرنسی مارکیٹ میں اصلاحات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہم پراعتماد ہیں کہ اس (آئی ایم ایف پروگرام) کے بعد شاید فوری طور پر کسی نئے پروگرام کی ضرورت نہ ہو۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا پاکستان نے مستقبل میں چین سے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لیے کوئی مالیاتی منصوبہ بنایا ہے تو جمیل احمد نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں۔

ریکارڈ ترسیلات زر

مالی سال 2025۔2024 کے دوران ترسیلات زر میں مجموعی طور پر 38.3 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ اس سے گذشتہ مالی سال  کے دوران 30.3 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے اس طرح ترسیلات زر میں ریکارڈ 26.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بدھ کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق: ’جون 2025 کے دوران بیرن ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئیں ترسیلات زر زیادہ تر سعودی عرب (823.2 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (717.2 ملین ڈالر)، برطانیہ (537.6 ملین ڈالر) اور امریکہ (281.2 ملین ڈالر ) سے موصول ہوئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ مالی سال میں ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024-25 میں پاکستانیوں نے 38.3 ارب ڈالر بھیجے، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ ارب ڈالر زیادہ ہے۔

وزیراعظم کے مطابق ترسیلات زر میں 26.6 فیصد اضافہ خوش آئند ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اعتماد اور خدمات کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مثبت معاشی اعشاریے حکومت کی درست معاشی پالیسیوں کا ثبوت ہیں اور حکومت اب معاشی استحکام کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment