پٹنہ: 1891 میں قائم ہونے والی خدا بخش لائبریری کے نایاب دستاویزات

uttu
7 Min Read


انڈیا کی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے قلب میں واقع خدابخش لائبریری اپنی عظیم علمی، تہذیبی اور ثقافتی خدمات کی بدولت عالمی شہرت رکھتی ہے۔ اس عظیم الشان کتب خانے کی بنیاد 1891ء میں مولوی خدابخش خان نے رکھی، جو علم و ادب سے بے پناہ محبت رکھنے والے ایک مخلص محقق اور عاشقِ کتاب تھے۔

انہوں نے نایاب مخطوطات کو جمع کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا۔ ان کی علم دوستی اس حد تک تھی کہ انہوں نے وصیت کی کہ انہیں اپنی لائبریری ہی میں دفن کیا جائے، اور آج وہ اسی کتب خانے کے وسط میں آسودۂ خاک ہیں۔

لائبریری کے ذخیرے میں 21 ہزار سے زائد نادر عربی، فارسی اور اردو مخطوطات موجود ہیں، جن میں سے بعض کئی صدیوں پرانے اور منفرد نوعیت کے ہیں، جن کا دنیا میں کوئی دوسرا نسخہ موجود نہیں۔ علاوہ ازیں، یہاں تقریباً ڈھائی لاکھ کتابیں محفوظ ہیں، جن میں عربی، فارسی، اردو، انگریزی، ہندی، جرمن، فرانسیسی، پنجابی، جاپانی اور روسی زبانوں کی کتب شامل ہیں۔

یہ لائبریری مغل دور کی نایاب تاریخی دستاویزات کی بھی امین ہے، جن میں شاہجہان کے دستخط سے مزین ’تاریخ خاندانِ تیموریہ‘ کی واحد مصدقہ کاپی، سیرتِ فیروز شاہی، پادشاہ نامہ، کتاب التصریف، اور مرقعۂ ملوک شامل ہیں۔

محمد ذاکر حسین، جو اس ادارے میں اسسٹنٹ لائبریرین ہیں اور مخطوطات و نادر کتب کے ماہر ہیں، بتاتے ہیں کہ ’ہمارے پاس سب سے قدیم مطبوعہ نسخہ 1625 کا ہے، جو ‘تاریخ طبری’ کا لاطینی ترجمہ ہے۔ ایک نایاب نسخہ ‘عجائب المقدور فی اخبار تیمور شاہ’ بھی موجود ہے، جس کے مصنف ابن عرب شاہ ہیں۔ اس کے علاوہ علامہ ابن حجر کی ایک کتاب ان کے دستخط کے ساتھ موجود ہے۔ ایک انتہائی منفرد نسخہ ہرن کی کھال پر تحریر سورۃ ابراہیم کی چند آیات پر مشتمل ہے، جو نویں صدی عیسوی کا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’لائبریری میں دو ایسی الماریاں ہیں جن پر ہمیشہ تالا لگا رہتا ہے۔ ان میں سب سے قدیم اور نایاب مخطوطات محفوظ ہیں۔ ان کی دو چابیاں ہیں: ایک کمشنر کے پاس اور دوسری ہمارے پاس۔ جب کوئی محقق تحقیق کے لیے اجازت لیتا ہے تو چابی منگوا کر محدود وقت کے لیے مطالعے کی اجازت دی جاتی ہے۔‘

ان نایاب کتب میں دیوانِ حافظ کے وہ نسخے شامل ہیں جن پر ہمایوں اور جہانگیر کے دستخط موجود ہیں، نیز مرزا کامران کا دیوان اور یاقوت مستعصمی کے ہاتھ کا لکھا قرآنِ مجید، جس پر 668ھ درج ہے، بھی اس لائبریری کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ ایک اور دلچسپ ذخیرہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے فوجیوں کی ایک نادر ڈائری ہے، جس میں تنخواہوں اور فوجی امور کی تفصیلات اردو اور گورمکھی رسم الخط میں درج ہیں۔

محمد اصغر، اسسٹنٹ لائبریرین، کے مطابق ’لائبریری میں اس وقت تقریباً 21 ہزار مخطوطات موجود ہیں، جن میں زیادہ تر عربی اور فارسی زبانوں میں ہیں، جبکہ ہندی اور دیگر زبانوں کے مخطوطات بھی شامل ہیں۔ کل کتب کی تعداد تقریباً تین لاکھ ہے، اور رسائل کا ایک بہت بڑا ذخیرہ بھی یہاں محفوظ ہے۔‘

مولوی خدابخش کے والد، مولوی محمد بخش، نے اس لائبریری کا ابتدائی تصور دیا تھا۔ وہ نظام کی عدالت میں خدمات انجام دیتے تھے، اور انہوں نے خدابخش سے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اپنے ذاتی ذخیرۂ کتب کو ایک عوامی لائبریری کی شکل دیں۔ خدابخش نے اس خواب کو عملی جامہ پہنایا۔

محمد ذاکر حسین کے مطابق ’ہمارے پاس ایسے بہت سے مخطوطات ہیں جو دنیا میں واحد ہیں۔ خدابخش نے اس مقصد کے لیے ملازمین کو بیرونِ ملک بھیجا، جو نایاب کتب حاصل کر کے لاتے تھے۔ مصر، ایران، سعودی عرب سمیت کئی ممالک کے مخطوطات یہاں موجود ہیں۔ خاص طور پر مغل دور کے مخطوطات کا بڑا ذخیرہ 1857 کے بعد تباہ شدہ مغل لائبریریوں سے اکٹھا کیا گیا۔ اس کام میں خدا بخش، سالار جنگ (حیدرآباد) اور نواب رام پور نے اہم کردار ادا کیا۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں طب اور سائنس کے نایاب نسخے بھی موجود ہیں، جیسے کتاب التصریف، جو ابو القاسم الزہراوی کی تصنیف ہے اور یورپ میں جراحی کی بنیاد بنی، نیز کتاب الحشائش، جس کے مصنف پیدانیوس دیوسکورائڈیس (یونانی طبیب) تھے، جس کا ترجمہ حنین بن اسحاق نے عربی میں کیا۔

لائبریری کا ایک قابلِ ذکر حصہ آرکائیوز پر مشتمل ہے، جس میں آڈیو و ویڈیو ذخیرہ بھی موجود ہے۔ ڈیجیٹل لائبریری فی الحال زیرِ تکمیل ہے، اور مخطوطات کی ڈیجیٹلائزیشن جاری ہے۔ بیرونِ ملک سے آنے والی درخواستوں پر متعلقہ مخطوطات کی سکین شدہ کاپیاں فراہم کی جاتی ہیں۔

لائبریری نے اپنے مخطوطات کے انڈیکس بھی تیار کیے ہیں، جن میں: عربی مخطوطات پر مشتمل 4 جلدیں، فارسی مخطوطات کی 5 جلدیں، اردو مخطوطات کی 1 جلد، جبکہ 43 جلدوں پر مشتمل تفصیلی کیٹلاگ میں عربی و فارسی مخطوطات کی تفصیلات موجود ہیں۔

لائبریری کے احاطے میں خدا بخش خان، ان کے بیٹے، اہلیہ جمیلہ خدا بخش، اور بھتیجے قاسم کی قبریں موجود ہیں، جو اس ادارے کے علمی اور روحانی وقار کو مزید بلند کرتی ہیں۔ یہ کتب خانہ حکومتِ ہند کی وزارتِ ثقافت کے تحت کام کرتا ہے، جبکہ اس کی سرپرستی بہار کے گورنر کے ذمے ہے۔ یہاں فارسی اور عربی زبان کے نایاب قلمی مخطوطات محفوظ ہیں، نیز راجپوت اور مغل ادوار کی نامور شخصیات کی تصاویر بھی موجود ہیں۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment