پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ماضی کی طرح کسی خاص مقام کا انتخاب نہیں کیا جائے گا بلکہ تمام صوبوں کے لوگ اپنے اپنے صوبوں میں نکلیں گے۔
ہفتے کو لاہور میں رائیونڈ کے فارم ہاؤس میں پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کے بعد صافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’رائیونلڈ کا انتخاب اس لیے کیا گیا تاکہ ہماری آواز جاتی عمرہ تک بھی واضح پہنچ جائے۔‘
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں پانچ اگست 2025 سے شروع ہونے والی تحریک کے حوالے سے فیصلے کیے گئے۔
علی محمد خان کے مطابق ان فیصلوں کی تفصیل پی ٹی آئی کی قیادت اتوار کو ایک نیوزکانفرنس میں بتائے گی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی قیادت کو اجلاس کے بعد عشائیہ دیا جائے گا، اجلاس میں پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے متعدد ممبران شریک ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پنجاب اسمبلی کی جانب سے اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعلی مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی اور احتجاج کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔
تاہم پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اخلاف ملک احمد خان بھچر کی قیادت میں سپیکر سے ملاقاتیں بھی طے ہے جس میں اراکین کے خلاف کارروائی پر گفتگو کی جائے گی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے واضح کیا ہے کہ احتجاج کا حق سب کو ہے تاہم اسمبلی کا ماحول خراب کرنے پر 26 اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ’احتجاجی تحریک کا مرکز لاہور ہوگا، جب لاہور جاگا اور تحریک چلی تو پاکستان بن گیا، دوسری بار جب لاہور جاگا 30 اکتوبر 2011 تو عمران خان کو وزیر اعظم بنا دیا اور پھر انشااللہ اگر لاہور لاہور نکلے گا تو خان نکلے گا۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ ان کی جماعت کی حکمت عملی دوران احتجاج حالات کی مناسبت سے تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔