پی ٹی آئی کی 90 روزہ ’آر یا پار‘ تحریک کا آغاز ہو چکا: علی امین گنڈاپور

uttu
4 Min Read


وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نے اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پارٹی کی 90 روزہ ’آر یا پار‘ سیاسی تحریک کا آغاز گذشتہ رات (ہفتے) سے ہو چکا، جس کا مقصد عوام کے آئینی حقوق کی بازیابی ہے۔

امین گنڈاپور نے کہا کہ پانچ اگست کوئی ڈیڈ لائن نہیں بلکہ اس 90 روزہ تحریک کا عروج ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی روز قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان خود اس تحریک کی قیادت کریں گے اور ہم یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا ہمیں اس موجودہ ماحول میں سیاست کرنی بھی ہے یا کوئی اور راستہ اپنانا پڑے گا کیونکہ ہمیں تو سیاست کرنے ہی نہیں دی جا رہی۔

 

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن پاکستان کے ہر شہر اور ہر گلی میں احتجاج کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا ’لکھ کر دیتا ہوں کہ اس تحریک میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہو گی۔‘

 

ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر احتجاج کرکے اپنے حقوق مانگنا ہمارا آئینی حق ہے۔ امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’کسی جماعت پر اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا پی ٹی آئی پر ہوا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم لاہور میں بھی پرامن طریقے سے آئے اور پرامن طریقے سے ہی واپس جائیں گے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ مذاکرات صرف فیصلہ سازوں سے ہوں گے۔

 

انہوں نے ملک کی سکیورٹی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ادارے اپنا کام نہیں کر رہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا دعویٰ تھا کہ ’ہمارے دور میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی، لیکن آج ملک ایک بار پھر چیلنجز میں گھرا ہوا ہے۔‘

امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ تحریک نہ صرف سیاسی بقا کی جنگ ہے بلکہ آئین و قانون کی بالادستی کی بحالی کے لیے بھی ہے۔

 

علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت ان دنوں لاہور میں موجود ہے، جہاں عمران خان کی رہائی کے لیے باقاعدہ عوامی تحریک کے آغاز اور ملک گیر احتجاجی حکمتِ عملی کی تیاری پر غور کیا جا رہا ہے۔ 

 

یہ تحریک پانچ اگست کو اپنے عروج پر پہنچے گی، جو سابق وزیرِ اعظم کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے کی علامت ہو گی۔

 

گذشتہ ایک سال کے دوران تحریک انصاف نے کئی احتجاجی مظاہرے کیے، جن میں سے بیشتر  پُرتشدد شکل اختیار کر گئے۔

 

گذشتہ شام علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ارکانِ اسمبلی کا ایک قافلہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور پہنچے تھے۔ 





Source link

Share This Article
Leave a Comment