(ویب ڈیسک)جاپان میں مختلف سکولوں کے 10 اساتذہ کو لڑکیوں کی فحش تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں پولیس نے پرائمری سکول کے دو اساتذہ کو ساتھی اساتذہ کے ساتھ چیٹ گروپ میں نوجوان لڑکیوں کی نازیبا تصاویر لینے اور شیئر کرنے پر بھی گرفتار کیا ہے۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ ایک سرکاری سکول میں پڑھانے والے 42 سالہ اور 37 سالہ نے 13 سال سے کم عمر لڑکیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز لینے کا اعتراف کیا۔
ان دونوں اساتذہ نے طالبات کی نازیبا تصاویر پرائمری اور جونیئر ہائی سکول کے اساتذہ کے گروپ میں شیئر کیا گیا تھا۔
اساتذہ کی گروپ چیٹ اس وقت سامنے آئی جب اس میں شامل اساتذہ میں سے ایک کو 15 سالہ لڑکی سے بدسلوکی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:شادی کی تقریب میں جھگڑا، دولہے کی ٹانگیں توڑ دی گئیں
گرفتار استاد کے موبائل فون کا فرانزک کرایا گیا جس میں اس چیٹ گروپ کا پتا چلا اور یوں گروپ میں شامل دیگر اساتذہ کو بھی حراست میں لیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ان میں سے کچھ تصاویر بظاہر سکولوں میں لی گئی تھیں لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آیا یہ ان سکولوں کے گروپوں کے ارکان تھے جن میں پڑھایا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ مئی 2023 میں جاہان نے جنسی جرائم سے متعلق اپنے صدیوں پرانے قوانین کی وسیع تر نظر ثانی کے ایک حصے کے طور پر بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کی ہیں۔
جاپان کے جنسی جرائم کے قوانین میں 2023 کی اصلاحات نے بھی عصمت دری کی تعریف کو وسیع کیا اور رضامندی کی عمر کو 13 سے بڑھا کر 16 کر دیا۔
خاص طور پربغیر کسی معقول وجہ کے جنسی انداز میں بچوں کی فلم بندی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ان قوانین کی خلاف ورزی پر مجرموں کو تین سال تک قید یا 3 ملین جاپانی ین تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی انٹیلی جنس رپورٹ لیک کرنے والا تاحال لاپتا، وائٹ ہاؤس کا سخت ردعمل سامنے آ گیا