قطر: حماس اور اسرائیل کے بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ’بے نتیجہ ختم‘

uttu
3 Min Read


قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔ یہ بات معاملے سے واقف دو فلسطینی ذرائع نے پیر کی صبح بتائی۔

ذرائع کے مطابق اسرائیلی وفد کے پاس حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا مناسب اختیار نہیں تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل اتوار کو حماس اور اسرائیل میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے۔ 

تقریباً چھ ماہ قبل ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد نتن یاہو کی ان سے تیسری ملاقات ہے۔

ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ’دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اسرائیلی وفد کو اتنا اختیار حاصل نہیں کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر سکے کیوں کہ اس کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔‘

واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فائر بندی مذاکرات میں شریک اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر فائر بندی کا معاہدہ کریں جو اسرائیل نے منظور کیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہفتے کی شام تل ابیب میں وزارت دفاع کے صدر دفتر کے قریب ایک  چوک پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی، جنہوں نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ 

مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور قیدیوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ باقی رہ جانے والے قیدیوں میں سے تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔ زیادہ تر قیدیوں کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ کچھ کو اسرائیلی فوج نے بھی بازیاب کرایا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے۔ 

اس جارحیت نے علاقے میں بھوک کا بحران پیدا کر دیا ہے، زیادہ تر آبادی غزہ کے اندر ہی بے گھر ہو چکی ہے اور پورا علاقہ کھنڈر بن چکا ہے۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment