انڈین پراکسیز کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں ناگزیر ہیں: کور کمانڈرز کانفرنس

uttu
4 Min Read


راولپنڈی میں ہونے والی 271ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں انڈیا کی پشت پناہی میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں اور پراکسیز کے خلاف فیصلہ کن اور ہمہ جہت کارروائیوں کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستانی فوجی کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کانفرنس کے بعد جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ انڈیا پہلگام واقعے کے بعد کھلی جارحیت میں ناکامی کے بعد اب ’فتنہ الخوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے، جسے ہر سطح پر ناکام بنایا جائے گا۔

پاکستان کا ایک عرصے سے موقف ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا ملوث ہے، اور اس سلسلے میں بلوچستان سے گرفتار ہونے والے انڈین فوجی افسر کلبھوشن یادو کا حوالہ دیا جاتا ہے۔

رواں برس اپریل میں پہلگام میں ہونے والے حملے میں سیاحوں کی موت کے بعد مئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ہوئی، جس کے بعد بھی پاکستان نے متعدد بار کہا ہے کہ انڈین پراکسیز پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہیں۔

گذشتہ روز آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا تھا انڈین سلامتی مشیر اجیت دوول کی نگرانی میں پاکستان میں دہشت گردی ہوتی ہے۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کے مطابق ’انڈین فوج کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر بھی غور کیا گیا۔‘ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے دوطرفہ فوجی معاملات میں تیسرے فریق کا حوالہ دینا اس کی ناکامی کا اعتراف اور خطے میں خود ساختہ سکیورٹی فراہم کرنے والے ملک کے طور پر خود کو پیش کرنے کی ناکام کوشش ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اعلیٰ انڈین عہدے دار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو انڈیا سے جنگ کے دوران چین کی مدد حاصل تھی۔ 

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں ملکی داخلی و خارجی سکیورٹی صورت حال، خطے کی تازہ پیش رفت اور مشرق وسطیٰ میں بدلتے حالات اور طاقت کے استعمال کو بطور پالیسی کا آلۂ کار بنانے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

چیف آف آرمی سٹاف نے پاکستان کی سفارتی محاذ پر حالیہ کامیابیوں سے بھی فورم کو آگاہ کیا، جن میں وزیراعظم کے ہمراہ ایران، ترکی، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے شامل ہیں۔ آرمی چیف نے امریکہ کے تاریخی اور منفرد دورے کی تفصیلات بھی شیئر کیں، جہاں اعلیٰ سطحی قیادت سے ملاقاتوں میں دو طرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کا موقف مؤثر انداز میں پیش کیا گیا۔

فورم کو پاکستان آرمی کی بدلتے خطرات اور جنگ کے جدید انداز کے مطابق تیاریوں اور اصلاحاتی اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کی قیادت کو بھی تینوں افواج کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ پر سراہا۔

اختتامی خطاب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مکمل خطرے کے دائرے میں پاکستان آرمی کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔





Source link

Share This Article
Leave a Comment