(ویب ڈیسک ) ومبلڈن میں عالمی نمبر 1 آریانا سبالینکا سے مقابلہ کرنے والی 24 سالہ کینیڈین ٹینس کھلاڑی کارسن برانسٹین نہ صرف اپنی کھیل کی صلاحیت بلکہ اپنی خوبصورتی اور متاثر کن جدوجہد کی کہانی سے دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔
برانسٹین جو ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کی طالبہ رہ چکی ہیں نے اعتراف کیا کہ وہ کبھی اُوبر ایٹس کی ڈلیوری ایجنٹ کے طور پر کام کرتی تھیں تاکہ اپنی ٹینس کیریئر کو جاری رکھ سکیں،ان کا کہنا تھا کہ وہ مالی مسائل کے باوجود اپنے خواب کے پیچھے بھاگتی رہیں۔
’’اکاؤنٹ میں صرف $26 تھے’’کارسن نے ٹینس چینل سے گفتگو :
میں نے کبھی اپنے خاندان سے پیسے مانگنے کی کوشش نہیں کی، میں نے لاس اینجلس میں ڈلیوری شفٹس کیں ، آخری بار کھانا پہنچانے کے بعد اگلے ہی دن میں کنکون کے لیے اڑی تاکہ WTA 125K ٹورنامنٹ میں کھیل سکوں،ان کا کہنا تھا کہ صرف چند دن پہلے جب وہ کنکون میں اپنے پہلے WTA فائنل کی تیاری کر رہی تھیں،ان کے بینک اکاؤنٹ میں صرف $26 (تقریباً £19) باقی تھے،میں رونے لگی، کچھ دوستوں کو کال کی لیکن والدین کو نہیں بتایا کیونکہ میں نہیں چاہتی تھی کہ وہ فکر مند ہوں۔
£66,000 کا انعامی چیک — امید کی کرن
اگرچہ وہ سبالینکا سے پہلا گرینڈ سلیم میچ ہار گئیں مگر انہوں نے £66,000 (تقریباً $90,000) کا انعام جیت کر مالی بوجھ سے نجات کی طرف قدم بڑھایا،یہ رقم ان کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ وہ خود اپنی ساری تربیت اور سفر کے اخراجات برداشت کر رہی تھیں۔
سبالینکا کا تبصرہ:
حتیٰ کہ آریانا سبالینکا نے برانسٹین کی شخصیت کو سراہتے ہوئے کہاکہ اوہ مائی گاڈ، یہ لڑکی کتنی خوبصورت ہے!
کامیابی کی نئی شروعات ؛
کارسن برانسٹین کی کہانی صرف ایک خوبصورت چہرے یا ہار جیت کی نہیں بلکہ عزم، قربانی اور محنت کی ایک روشن مثال ہے،وہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثال بن چکی ہیں کہ اگر جذبہ سچا ہو تو کامیابی کا راستہ مل ہی جاتا ہے،چاہے راستہ ڈلیوری باکس سے گزر کر ومبلڈن کی سینٹر کورٹ تک ہی کیوں نہ جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی مال میں اڑتے ‘سپر مین‘ نے سیاحوں کو حیران کردیا